تھا يہ اللہ کا فرماں کہ شکوہ پرويز
دو قلندر کو کہ ہيں اس ميں ملوکانہ صفات
مجھ سے فرمايا کہ لے، اور شہنشاہي کر
حسن تدبير سے دے آني و فاني کو ثبات
ميں تو اس بار امانت کو اٹھاتا سر دوش
کام درويش ميں ہر تلخ ہے مانند نبات
غيرت فقر مگر کر نہ سکي اس کو قبول
جب کہا اس نے يہ ہے ميري خدائي کي زکات!